معاشرے
میں عام طور پر ظلم ہی تمام برائیوں کی جڑ ہے چاہے اپنی ذات پر ہو یا کسی اور پر
اور ایسا سنگین گناہ ہے جو معاشرے میں مصیبتوں، ہلاکتوں اور سختیوں کا سبب بنتا
ہے۔ اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ حدیث قدسی میں ارشاد فرماتے ہیں:
صحیح
مسلم، البر والصلة والآداب، باب تحريم الظلم، الرقم: ۲۵۷۷
”اے
میرے بندو! میں نے ظلم كو اپنے اوپر حرام كیا هے اور اسے تمھارے درمیان بھی حرام
كیا هے لهٰذا تم ایك دوسرے پر ظلم نه كرو۔“
زیر
نظر کتاب ”مظلوم کی آہ“ عربی کتاب ”دعوۃ المظلوم“ کا اردو ترجمہ ہے، جس میں آیات
قرآنیہ، احادیث نبویہ، آثار صحابہ اور بزرگانِ دین کے اقوال کی روشنی میں ظالم
سلاطین، ظالم وزار اور مختلف لوگوں کے ظلم کے مستند واقعات وقصص کو نقل کرکے ان کے
برے انجام کے ذریعے ڈرایا گیا ہے۔ نیز مظلوم کی بددعا کے بارے میں کہے گئے کچھ
اشعار جمع کیے گئے ہیں تاکہ اس کے ذریعے ظالم اپنے ظلم سے باز آجائے، گناہ گار
اپنے گناہوں سے رُک جائے اور مظلوم اپنے رب کی طرف متوجہ ہوجائے، کیوںکہ اللہ
تعالیٰ کسی کا حق ضائع نہیں کرتا۔